Tuesday, June 30, 2015

عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام مسلمؒ کا عقیدہ)

0 comments
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام مسلمؒ کا عقیدہ)

مرزاغلام احمد قادیانی، قرآن کریم اور بخاری شریف کے بعد مسلم شریف کو تیسرے درجے پر تسلیم کرتے ہیں۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں:
۱… ’’بحث میں صحیحین (بخاری ومسلم) کو تمام کتب حدیث پر مقدم رکھا جائے اور بخاری کو مسلم پر۔ کیونکہ وہ اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے۔‘‘ 
(تبلیغ رسالت ج۲ ص۲۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۵)
۲… ’’میرے پر یہ بہتان ہے کہ گویا میں صحیحین کا منکر ہوں… اگر میں بخاری اور مسلم کی صحت کا قائل نہ ہوتا تو میں اپنے تائید دعویٰ میں کیوں باربار ان کو پیش کرتا۔‘‘ 
(ازالہ اوہام ج۱ ص۸۸۴، خزائن ج۳ ص۵۸۲)
امام مسلم اس مرتبے کا امام ہے کہ ان کی کتاب صحیح مسلم کو مرزاقادیانی اپنے ہی تسلیم کردہ مجددین امت کی کتابوں مثلاً مسند احمد، سنن بیہقی، سنن نسائی، مستدرک حاکم، طبقات ابن سعد اور مسند شافعی پر فضیلت اور ترجیح دے رہے ہیں۔ اب ہم امام مسلم جیسی بزرگ ہستی سے حیات عیسیٰ علیہ السلام کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔
چار روایات صحیح مسلم سے حیات ونزول مسیح کی پہلے درج ہوچکی ہیں۔
پہلی روایت
دوسری روایت
تیسری روایت
چوتھی روایت

نوٹ: ہم امام مسلم کی پیش کردہ احادیث کا مطلب خود مرزاقادیانی کے اپنے الفاظ میں پیش کرنے کا فخر حاصل کرتے ہیں۔
۱… ’’صحیح مسلم کی حدیث میں جو یہ لفظ موجود ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب آسمان سے اتریں گے تو ان کا لباس زردرنگ کا ہوگا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۸۱، خزائن ج۳ ص۱۴۲)
۲… ’’آنحضرتﷺ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان پر سے جب اترے گا تو زرد چادریں اس نے پہنی ہوں گی۔‘‘ 
(قادیانی رسالہ تشحیذ الاذہان ج۱۹۰۶ء ص۵، قادیانی اخبار بدر قادیان مورخہ ۷؍جون ۱۹۰۶ء ص۵)
قارئین! لطف پر لطف یہ ہے کہ لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے مسلم شریف کی عظمت کا گیت بھی گائے جاتے ہیں اور ان کی پیش کردہ احادیث کو ضعیف اور مشرکانہ بھی بتلائے جاتے ہیں۔ ’’فاعتبروا یا ولی الابصار‘‘

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔