Tuesday, June 30, 2015

عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام محمد بن اسماعیل بخاریؒ کا عقیدہ)

0 comments
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام محمد بن اسماعیل بخاریؒ کا عقیدہ)

امام بخاریؒ کی عظمت شان از اقوال مرزا:
۱… ’’امام بخاری کی کتاب ’’بخاری شریف‘‘ اصح الکتاب بعد کتاب اﷲ ہے۔ یعنی قرآن شریف کے بعد اس کا درجہ ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۶۲، خزائن ج۳ ص۵۱۱)
۲… ’’اگر میں بخاری اور مسلم کی صحت کا قائل نہ ہوتا تو میں کیوں باربار ان کو اپنی تائید میں پیش کرتا۔‘‘ 
(ازالہ اوہام ص۸۸۴، خزائن ج۳ ص۵۸۲)
۳… ’’صحیحین (بخاری اور مسلم) کو تمام کتب پر مقدم رکھا جائے اور بخاری اصح الکتاب بعد کتاب اﷲ ہے۔ لہٰذا اس کو مسلم پر مقدم رکھاجائے۔‘‘ 
(تبلیغ رسالت ج۲ ص۲۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۵)
۴… ’’امام بخاری حدیث کے فن میں ایک ناقد بصیر ہے… بخاری امام فن نے اس حدیث کو نہیں لیا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۴۴، خزائن ج۳ ص۱۷۳)
مرزاقادیانی کے ان اقوال سے قارئین پر واضح ہوگیا ہے کہ امام محمد بن اسماعیل بخاریؒ کا مرتبہ کس قدر بلند ہے۔
اب ہم امام بخاریؒ کی تصریحات دربارہ حیات عیسیٰ پیش کرتے ہیں۔

۱… ’’عن عبداﷲ بن سلام قال یدفن عیسیٰ بن مریم مع رسول اﷲﷺ وصاحبیہ فیکون قبرہ رابعاً‘‘ 
(اخرجہ البخاری فی تاریخہ درمنثور ج۲ ص۲۴۵ الاشاعۃ لاشراط الساعۃ البر زنجی ص۳۰۵)
’’امام بخاریؒ نے اپنی کتاب تاریخ میں حضرت عبداﷲ بن سلام صحابی سے ایک روایت درج کی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بیٹے مریم کے رسول کریمﷺ اور آپﷺ کے دونوں صحابی (حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ) کے ہمراہ دفن کئے جائیں گے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر (حجرہ مبارکہ میں) چوتھی قبر ہوگی۔‘‘
کس قدر صاف فیصلہ ہے۔ اگر امام بخاری حیات عیسیٰ علیہ السلام کے قائل نہ ہوتے تو وہ نعوذ باﷲ ایسی ’’مشرکانہ‘‘ روایت کو اپنی تاریخ میں درج کر سکتے تھے؟ مفصل بحث اس روایت کی آئندہ ملاحظہ کریں۔
۲… امام بخاریؒ نے حضرت ابوہریرہؓ سے یہ مرفوع حدیث روایت کی ہے۔
’’قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم‘‘ 
(الحدیث بخاری ج۱ ص۴۹۰، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام)
مفصل بحث حدیث نمبر:۱ پر بیان ہوچکی۔ اس حدیث میں صاف صاف الفاظ میں حضرت ابن مریم علیہ السلام کے نازل ہونے کا اعلان ہے۔
۳… امام بخاریؒ نے ایک مرفوع حدیث روایت کی ہے جو یہ ہے۔
’’کیف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم‘
اس میں حضرت مسیح ابن مریم کے نازل ہونے کا اعلان کیا جارہا ہے۔ یہ دونوں حدیثیں امام بخاریؒ نے اس طریقہ سے ذکر کی ہیں کہ قادیانی جیسے محرفین کا ناطقہ بندکرنے میں کمال کر دیا ہے۔ امام موصوف نے بخاری شریف میں کتاب الانبیاء کی ذیل میں بہت سے انبیاء علیہم السلام کا ذکر کیا ہے۔ اسی ذیل میں انہوں نے حضرت عیسیٰ ابن مریم کے حالات بھی لکھے ہیں۔ انہیں کے حالات لکھتے لکھتے امام بخاریؒ نے یہ دونوں مرفوع حدیثیں روایت کی ہیں۔ جن میں حضرت عیسیٰ ابن مریم کے نازل ہونے کا ذکر ہے۔ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام امام بخاری کے نزدیک فوت شدہ ہوتے تو وہ ان کے نزول کی حدیثوں کو کس طرح اپنی صحیح میں درج کرتے اور پھر لطف یہ کہ تمام حالات اسی ابن مریم کے لکھے ہیں۔ جو قرآن کریم میں مذکور ہے۔ پھر کس طرح ان دونوں حدیثوں میں بیان کردہ ابن مریم سے مراد غلام احمد ابن چراغ بی بی قادیانی لیا جاسکتا ہے؟
چیلنج

مرزاقادیانی نے امام بخاری پر کئی جگہ افتراء اور اتہامات لگائے ہیں کہ وہ بھی وفات مسیح کے قائل ہیں۔ ہم ببانگ دہل اعلان کرتے ہیں کہ یہ محض دجل وفریب اور افتراء ہے۔ اس میں ذرہ بھر بھی صداقت نہیں ہے۔ اگر قادیانیوں کو اس کے خلاف شرح صدر حاصل ہوتو کسی غیر جانب دار جج کے سامنے اپنے دعویٰ کو ثابت کر کے انعام حاصل کریں۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔