Sunday, June 28, 2015

پہلے مجھے پڑھیں

1 comments
پہلے مجھے پڑھیں

محترم ناظرین! قادیانی جماعت کی ہر دو صنف اہل السنت والجماعت کے علماء کرام سے مناظرہ کی شرائط طے کرتے ہوئے ہمیشہ حیات وممات مسیح علیہ السلام کو مبحث قرار دینے پر سب سے زیادہ زور دیاکرتے ہیں اور دلیل یہ دیا کرتے ہیں کہ مرزائی جماعت اور مسلمانوں کے درمیان صرف یہی ایک فیصلہ کن مبحث ہوسکتا ہے۔ کیونکہ اگر ثابت ہو جائے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ بجسد عنصری آسمان پر موجود ہیں تو مرزائیت کی عمارت خودبخود دھڑام سے گر پڑے گی۔ ہمارے علماء قصداً اس مورچہ (مبحث) پر لڑنا پسند نہیں کرتے۔ اس کی یہ وجہ نہیں کہ علماء اسلام کے پاس حیات عیسیٰ علیہ السلام کے اثبات میں نصوص اور دلائل نہیں بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ:
۱… حیات ووفات عیسیٰ علیہ السلام کی بحث میں مرزاغلام احمد قادیانی کی شخصیت کے پرکھنے کا موقعہ نہیں ملتا۔
۲… عام طور پر مناظروں میں عوام الناس کا مجمع ہوتا ہے۔ وہ علوم عربیہ سے ناواقف ہوتے ہیں۔ اس مبحث میں قادیانی مناظر آیات قرآنی اور احادیث نبوی پڑھ کر ان کے غلط سلط معنی کرتے ہیں۔ علماء اسلام ان کو دقیق علمی گرفت میں گھیر لیتے ہیں۔ عوام الناس ایسی علمی الجھنوں کو سمجھتے نہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مجلس سے اٹھتے ہوئے یہ کہتے ہوئے سنے جاتے ہیں کہ: ’’بھائی قرآن اور حدیث تو قادیانی بھی خوب پڑھتے ہیں۔‘‘ حالانکہ وہ بالکل بے محل پڑھتے ہیں اور محض افتراء اور تلبیس سے حق کو چھپاتے ہیں۔ غرضیکہ علماء اسلام اس مسئلہ کو صرف انہیں دو وجہوں سے مبحث بنانا نہیں چاہتے۔ ورنہ حیات مسیح علیہ السلام کا مسئلہ اس قدر صاف ہے کہ اس سے زیادہ صاف شاید ہی کوئی اور مسئلہ ہو۔ میں اس مختصر رسالے میں اسلامی دلائل کو مختصر طور پر بیان کروں گا۔ لیکن انشاء اﷲ ایسے عام فہم طریقے سے کہ اردو دان طبقہ بھی سمجھنے میں دقت محسوس نہیں کرے گا۔ وما توفیقی الا باﷲ!

1 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔