Monday, June 29, 2015

عیسی علیہ السلام کے زندہ ہونے اور ان کے نازل ہونے کا عقیدہ اجماعی ہے از مرزا غلام احمد قادیانی

0 comments
عیسی علیہ السلام کے زندہ ہونے اور ان کے نازل ہونے کا عقیدہ اجماعی ہے از مرزا غلام احمد قادیانی

اقوال مرزا
۱… ’’تیرھویں صدی کے اختتام پر مسیح موعود کا آنا ایک اجماعی عقیدہ معلوم ہوتا ہے۔‘‘

(ازالہ اوہام ص۱۸۵، خزائن ج۳ ص۱۸۹)
۲… ’’یہ بات پوشیدہ نہیں کہ مسیح ابن مریم کی پیش گوئی ایک اوّل درجہ کی پیش گوئی ہے۔ جس کو سب نے بالاتفاق قبول کر لیا ہے اور جس قدر صحاح میں پیش گوئیاں ہیں۔ کوئی پیش گوئی اس کے ہم پہلو اور ہم وزن ثابت نہیں۔ تواتر کا اوّل درجہ اس کو حاصل ہے۔ انجیل بھی اس کی مصدق ہے۔ اب اس قدر ثبوت پر پانی پھیرنا اور یہ کہنا کہ یہ تمام حدیثیں موضوع ہیں۔ درحقیقت ان لوگوں کا کام ہے۔ جن کو خداتعالیٰ نے بصیرت دینی اور حق شناسی سے کچھ بھی بخرہ اور حصہ نہیں دیا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۵۷، خزائن ج۳ ص۴۰۰)
۳… ’’اب اس تحقیق سے ثابت ہے کہ مسیح ابن مریم کی آخری زمانہ میں آنے کی قرآن شریف میں پیش گوئی موجود ہے۔‘‘
(ازالہ ص۶۷۵، خزائن ج۳ ص۴۶۴)
۴… ’’اور یہ آیت کہ: ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ‘‘ درحقیقت اسی مسیح ابن مریم کے زمانہ سے متعلق ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۷۵، خزائن ج۳ ص۴۶۴)
۵… ’’ولنزول ایضاً حق نظراً علی تواتر الاثار وقد ثبت من طرق فی الاخبار‘‘
ونزول از روئے تواتر آثار ہم راست است چرا کہ از طرق متعدہ ثابت است۔

(انجام آتھم ص۱۵۸، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
’’اور عیسیٰ علیہ السلام کا نازل ہونا بھی حق ہے۔ کیونکہ احادیث اس بارہ میں متواتر ہیں اور یہ امر مختلف طریقوں سے ثابت ہے۔‘‘
۶… ’’واضح ہو کہ اس امر سے دنیا میں کسی کو بھی انکار نہیں کہ احادیث میں مسیح موعود کی کھلی کھلی پیش گوئی موجود ہے۔ بلکہ قریباً تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ احادیث کی رو سے ضرور ایک شخص آنے والا ہے۔ جس کا نام عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم ہوگا اور یہ پیش گوئی بخاری اور مسلم اور ترمذی وغیرہ کتب حدیث میں اس کثرت سے پائی جاتی ہے جو ایک منصف مزاج کی تسلی کے لئے کافی ہے۔‘‘

(شہادۃ القرآن ص۲، خزائن ج۶ ص۲۹۸)
۷… ’’مسیح موعود کے بارہ میں جو احادیث میں پیش گوئی ہے وہ ایسی نہیں ہے کہ جس کو صرف آئمہ حدیث نے چند روایتوں کی بنا پر لکھا ہو۔ بلکہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ یہ پیش گوئی عقیدہ کے طور پر ابتداء سے مسلمانوں کے رگ وریشہ میں داخل چلی آئی ہے۔ گویا جس قدر اس وقت روئے زمین پر مسلمان تھے۔ اسی قدر اس پیش گوئی کی صحت پر شہادتیں موجود تھیں۔ کیونکہ عقیدہ کے طور پر وہ اس کو ابتداء سے یاد کرتے چلے آتے تھے۔ اگر نعوذ باﷲ یہ افتراء ہے تو اس افتراء کی مسلمانوں کو کیا ضرورت تھی اور کیوں انہوں نے اس پر اتفاق کر لیا ہے اور کس مجبوری نے ان کو اس افتراء پر آمادہ کیا تھا۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۸، خزائن ج۶ ص۳۰۴)
۸… ’’اس پر اتفاق ہوگیا ہے کہ مسیح کے نزول کے وقت اسلام دنیا پر کثرت سے پھیل جائے گا اور ملل باطلہ ہلاک ہو جائیں گی اور راست بازی ترقی کرے گی۔‘‘ 
(ایام الصلح ص۱۳۶، خزائن ج۱۴ ص۳۸۱)
ناظرین! ہم نے مرزاقادیانی کے آٹھ اقوال سے ثابت کر دیا ہے کہ مسیح ابن مریم یا عیسیٰ ابن مریم کے نزول کا عقیدہ قرآن میں موجود ہے۔ احادیث نبویہ اس سے بھری پڑی ہیں۔ صحابہ کرام کلہم اسی عقیدہ پر فوت ہوئے۔ دنیا کے کروڑہا مسلمانوں میں یہ عقیدہ نزول مسیح کا ابتداء اسلام سے چلا آیا ہے اور یہ کہ نزول مسیح ابن مریم کا مسئلہ حق ہے۔ گویا عیسیٰ ابن مریم کے نزول کے عقیدہ پر نہ صرف صحابہ کا اجماع ہے بلکہ خدا۔ اس کے رسول اﷲﷺ اور دنیا کے کروڑہا مسلمانوں کا اجماع ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔