Sunday, June 28, 2015

قادیانی اعتراض 1 : اہل کتاب کے ایمان لانے سے مراد کیا ہے؟

0 comments
قادیانی اعتراض 1 : اہل کتاب کے ایمان لانے سے مراد کیا ہے؟
قادیانی اعتراض نمبر:۱…’’اگر ہم فرض کے طور پر تسلیم کر لیں کہ آیت موصوفہ بالا کے یہی معنی ہیں۔ جیسا کہ سائل (اہل اسلام) سمجھا ہے تو اس سے لازم آتا ہے کہ زمانہ صعود مسیح سے اس زمانہ تک کہ مسیح نازل ہو۔ جس قدر اہل کتاب دنیا میں گزرے ہیں یا اب موجود ہیں یا آئندہ ہوں گے وہ سب مسیح پر ایمان لانے والے ہوں۔ حالانکہ یہ خیال ببداہت باطل ہے۔ ہر یک شخص خوب جانتا ہے کہ بے شمار اہل کتاب مسیح کی نبوت سے کافر رہ کر اب تک واصل جہنم ہوچکے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۶۷، خزائن ج۳ ص۲۸۸)
جواب نمبر:۱… معترض کا یہ اعتراض جہالت محضہ پر مبنی ہے۔ تمام اہل کتاب مراد نہیں ہوسکتے۔ اس آیت کا مضمون بالکل ایسا ہی ہے جیسا کہ اس فقرہ کا کہ ۱۹۵۰ء سے پہلے تمام مرزائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات اور رفع جسمانی پر ایمان لے آئیں گے۔ مطلب بالکل صاف ہے کہ ۱۹۵۰ء کے بعد کوئی مرزائی حیات عیسیٰ علیہ السلام کا منکر نہیں پایا جائے گا۔ اس سے پہلے کے مرزائی بعض کفر کی حالت پر مریں گے اور بعض اسلام لے آئیں گے۔ لیکن ۱۹۵۰ء کے بعد مرزائی کا نام ونشان نہیں رہے گا۔
دوسری مثال… ’’لارڈ ولنگڈن مورخہ ۱۵؍جون ۱۹۳۶ء کو لاہور تشریف لائیں گے۔ آپ کی تشریف آوری سے پیشتر تمام اہل لاہور اسٹیشن پر ان کے استقبال کے لئے حاضر ہو جائیں گے۔‘‘ کون بے وقوف ہے۔ جو اس کا مطلب یہ لے گا کہ تمام اہل لاہور سے مراد آج (۲۹؍جون ۱۹۳۵ء ہے) کے اہل لاہور ہیں۔ ممکن ہے بعض مرجائیں۔ بعض باہر سفر کو چلے جائیں۔ بعض باہر سے لاہور میں آجائیں۔ بعض ابھی پیدا ہوں گے۔
پس ثابت ہوا کہ کلام ہمیں خود مجبور کر رہی ہے کہ اہل الکتاب سے وہ لوگ مراد ہیں۔ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے وقت موجود ہوں گے اور وہ بھی تمام کے تمام نہیں بلکہ جو موت اور قتل سے بچ جائیں گے۔ وہ ضرور حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لے آئیں گے۔ ہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت کے بعد کوئی اہل الکتاب نہیں رہے گا۔ سوائے اہل اسلام کے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔