Sunday, June 28, 2015

حیات عیسی علیہ السلام پر احادیث 17 (ابن مریم روحاء کی گھاٹی میں لبیک پکاریں گے اور حج و عمرہ ادا کرنا)

0 comments
حیات عیسی علیہ السلام پر احادیث (ابن مریم روحاء کی گھاٹی میں لبیک پکاریں گے اور حج و عمرہ ادا کرنا)

حدیث نمبر:۱۷…
’’یحدث ابوہریرہؓ قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیہلن ابن مریم بفج الروحاء حاجا او معتمرا او لیثنینہما‘‘ 
(رواہ مسلم ج۱ ص۴۰۸، باب جواز التمتع فی الحج والقرآن)
عظمت واہمیت حدیث

۱… یہ حدیث امام مسلم نے صحیح مسلم میں روایت کی ہے۔ صحیح مسلم کا صحیح ہونا قادیانی مسلمات سے ہے۔ مرزاقادیانی لکھتے ہیں:
الف… ’’اگر میں بخاری اور مسلم کی صحت کا قائل نہ ہوتا تو میں کیوں باربار ان کو اپنی تائید میں پیش کرتا۔‘‘
(ازالہ اوہام خورد ص۸۸۴، خزائن ج۳ ص۵۸۲)
ب… ’’صحیحین کو تمام کتب حدیث پر مقدم رکھا جائے۔‘‘ 
(تبلیغ رسالت ج۲ ص۲۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۵)
۲… کسی مجدد ومحدث نے اس حدیث پر نکتہ چینی نہیں کی۔ گویا تمام امت کا اس کی صحت پر اجماع ہے۔
۳… اسی حدیث کو امام احمد نے اپنی (مسند ج۲ ص۲۴۰،۲۷۲،۵۱۳،۵۴۰) میں غالباً چار جگہ روایت کیا ہے۔ امام احمد، قادیانیوں کے نزدیک مجدد صدی دوم تھے۔
۴… (تفسیر درمنثور ج۲ ص۲۴۳) میں امام جلال الدین سیوطی مجدد صدی نہم نے بھی اس حدیث کو درج فرمایا ہے۔ امام موصوف کی عظمت دیکھنی ہوتو ملاحظہ کریں۔ 
(ازالہ اوہام ص۱۵۱، خزائن ج۳ ص۱۷۷)
۵… پھر اس حدیث کو قادیانیوں کے مسلم امام ومجدد صدی ششم امام ابن کثیر نے بھی اپنی تفسیر میں درج کیا ہے۔ دیکھو تفسیر ابن کثیر ج۳ جب عظمت واہمیت حدیث بالا کی آپ پر ظاہر ہوچکی تو اب ہم اس کا ترجمہ بیان کرتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ فرمایا رسول کریمﷺ نے کہ مجھے اس پاک ذات کی قسم ہے۔ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ ضرور ابن مریم روحاء کی گھاٹی میں لبیک پکاریں گے۔ حج کی یا عمرہ کی یا قران کریں گے اور دونوں کی لبیک پکاریں گے ایک ہی ساتھ۔
نتائج:

۱… یہ مضمون رسول کریمﷺ نے چونکہ قسم اٹھا کر بیان فرمایا ہے۔ اس واسطے اس کا تمام مضمون اپنے ظاہری معنوں کے لحاظ سے پورا ہونا ضروری ہے۔ مرزاقادیانی ہماری تائید میں پہلے ہی فرماگئے ہیں۔ ترجمہ قول مرزا ’’نبی کا کسی مضمون کو قسم کھا کر بیان کرنا اس بات پرگواہ ہے کہ اس میں کوئی تاویل نہ کی جائے اور نہ استثناء بلکہ اس کو ظاہر ہی پر محمول کیا جائے ورنہ قسم اٹھانے کا فائدہ کیا ہوا۔‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۱۴، خزائن ج۷ ص۱۹۲ حاشیہ)
۲… حضرت عیسیٰ علیہ السلام دنیا میں آکر حج بیت اﷲ کریں گے اور خود حج کریں گے۔ دوسرا آدمی ان کی بجائے حج نہیں کرے گا۔
۳… پس ضروری ہوا کہ حضرت مسیح علیہ السلام نزول کے بعد اس قدر امن قائم کر لیں گے کہ کوئی امر حج کرنے سے روک نہ سکے گا۔
۴… حضرت عیسیٰ علیہ السلام تمام ایسی بیماریوں سے محفوظ ہوں گے جو حج کرنے سے مانع ہو سکتی ہیں۔
۵… حضرت ابن مریم سے مراد حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم ہی ہوں گے۔ کیونکہ ابن مریم سے مراد ابن چراغ بی بی (غلام احمد قادیانی) لینا ظاہر کے خلاف ہے اور بدترین تاویل کی مثال ہے۔
۶… ’’فج الروحا‘‘ سے مراد وہی روحا کی گھاٹی لینا پڑے گی نہ کہ قادیان۔
۷… ’’حج‘‘ سے مراد وہی حج اہل اسلام مراد ہوگا۔ اس سے مراد مرزاقادیانی کا لاہور یا دہلی جانا یا محمدی بیگم کے ساتھ نکاح کرنا یا مقدمات کی وجہ سے جہلم جانا نہیں لے سکتے۔
۸… نزول سے مراد اوپر سے نیچے اترنا ہی لیا جائے گا۔ کیونکہ یہی اس کے ظاہری معنی ہیں۔ اس کے خلاف معنی کرنا مرزاقادیانی کے مذکورہ بالا اصول کے خلاف ہوگا۔
ناظرین! غور کیجئے کبھی آپ نے کسی قادیانی کو وفات مسیح پر بھی اسی طرح کے بولتے ہوئے دلائل بیان کرتے سنا ہے۔ ان کے دلائل کا تجزیہ انشاء اﷲ ہم دوسرے حصہ میں کریں گے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔