Wednesday, September 23, 2015

پراسرار اندھا

0 comments
پراسرار اندھا

ایک اندھا بھکاری تھا جو اپنی آنکھیں چھپائے رکھتا تھا۔ اس کا سوال کرنے کا انداز بہت عجیب تھا وہ لوگوں کو کہتا جو مجھے کچھ دے گا اس کو بہت عجیب بات بتاؤں گا اور جو مجھے زیادہ دے گا اس کو ایک عجیب چیز بھی دکھاؤں گا۔
ابواسحٰق ابراھیمؒ فرماتے ہیں کسی نے اس کو کچھ دیا تو میں اس کے پاس کھڑا ہو گیا ۔ اس نے اپنی آنکھیں دکھائیں میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اس کی آنکھوں کی جگہ دو سوراخ تھے۔ جس سے آر پار نظر آتا تھا۔ اب اس نے اپنی داستان حیرت نشان سنانی شروع کی ۔
میں اپنے شہر کا نامی گرامی کفن چور تھا اور لوگ مجھ سے بے حد خوفزدہ تھے۔ اتفاق سے شہر کا قاضی (یعنی جج) بیمار پڑ گیا۔ اس کو جب اپنے بچنے کی امید نہ رہی تو اس نے مجھے سو دینا بھجواکر کہلا بھیجا کہ میں ان سو دیناروں کے ذریعہ اپنا کفن تجھ سے محفوظ کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے حامی بھرلی۔
اتفاقا وہ تندرست ہو گیا۔ مگر کچھ عرصے کے بعد پھر بیمار ہو کر مرگیا۔ میں نے سوچا کہ وہ عطیہ تو پہلے مرض کا تھا۔ لہذا میں نے اس کی قبر کھود ڈالی قبر میں عذاب کے آثار تھے اور قاضی جج قبر میں بیٹھا ہوا تھا اور اس کے بار بکھرے ہوئے اور آنکھیں سرخ ہو رہی تھیں۔
اچانک میں نے اپنے گھٹنوں میں درد محسوس کیا اور اچانک کسی نے میری آنکھوں میں انگلیاں گھونپ کر مجھے اندھا کر دیا اور کہا ۔۔۔۔ اے دشمنِ خدا! اللہ تعالی کے بھیدوں پر کیوں مطلع ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔!! (شرح الصدور، واقعات کا خزانہ ص21)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔