Sunday, July 19, 2015

حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۱۔۔۔ مسلمانوں کا رسمی عقیدہ)

0 comments
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۱)

’’میں نے مسلمانوں کا رسمی عقیدہ براہین احمدیہ میں لکھ دیا۔ تا میری سادگی اور عدم بناوٹ پر وہ گواہ ہو۔ وہ میرا لکھنا جو الہامی نہ تھا۔ محض رسمی تھا۔ مخالفوں کے لئے قابل استناد نہیں۔ کیونکہ مجھے خود بخود غیب کا دعویٰ نہیں۔ جب تک کہ خداتعالیٰ مجھے نہ سمجھا دے۔‘‘ 

(کشتی نور ص۷۴، خزائن ج۱۹ ص۵۰)
ناظرین! کیا مرزاقادیانی کی یہ تاویل ان حقائق کے سامنے جو اوپر مذکور ہوئے ہیں۔ ایک لمحہ کے لئے بھی ٹھہر سکتی ہے؟ خود غرض کا ستیاناس ہو۔ کس سادگی سے کہتے ہیں کہ میں نے مسلمانوں کا رسمی عقیدہ لکھ دیا تھا۔ اجی! پھر آپ نے جو کچھ براہین احمدیہ کی عظمت کے متعلق لکھا ہے۔ کیا وہ (معاف فرمائیں) بکواس محض نہ تھا۔ کیا مجدد کی یہی شان ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کے رسمی عقیدوں پر قائم رہتا ہے اور پھر ایسے عقائد والی کتاب کو الہامی قرار دیتا ہے اور اس پر ہزار روپیہ انعام کا بھی اعلان کرتا ہے۔ ذرا مامور من اﷲ اور ملہم کی شان دوبارہ اپنے ہی الفاظ میں سن کر کچھ تو ایسی تاویل کو دنیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے شرمائیے آخر ساری دنیاآپ کی اندھی تقلید تو کرنے کو تیار نہیں ہے۔ دیکھئے ملہم من اﷲ کی شان آپ کے نزدیک یہ ہے۔
’’جو خداتعالیٰ سے الہام پاتے ہیں وہ بغیر بلائے نہیں بولتے اور بغیر سمجھائے نہیں سمجھتے اور بغیر فرمائے کوئی دعویٰ نہیں کرتے اور اپنی طرف سے کسی قسم کی دلیری نہیں کرتے۔‘‘ 

(ازالہ اوہام ص۱۹۸، خزائن ج۳ ص۱۹۷)
اب فرمائیے! مسلمانوں کا رسمی عقیدہ لکھنے میں بغیر خدا کے بلائے آپ کیوں بول پڑے اور بغیر سمجھائے کیوں آپ نے عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ سمجھ لیا اور بغیر حکم الٰہی کیوں آپ نے ان کی آمد ثانی کا اعلان کر دیا اور اپنی طرف سے کیوں عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی اور آمد ثانی کا عقیدہ رکھنے کی دلیری کر لی۔ کیا ایسا بیباک انسان کسی ذمہ دار عہدہ پر مأمور کئے جانے کا مستحق ہوسکتا ہے۔ ہرگز نہیں۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔