Tuesday, June 30, 2015

عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام فخرالدین رازیؒ کا عقیدہ)

0 comments
عقیدہ حیات عیسیؑ اور مجددین امت (امام فخرالدین رازیؒ کا عقیدہ)

عظمت شان
امام موصوف قادیانیوں کے نزدیک چھٹی صدی کے مجدد تھے۔
(عسل مصفی ج۱ ص۱۶۴)
امام موصوف کے اقوال دربارہ ثبوت حیات عیسیٰ علیہ السلام
ناظرین! مجددین امت مسلمہ قادیانی جماعت میں سے امام موصوف وہ بزرگ ہیں۔ جنہوں نے حیات عیسیٰ علیہ السلام پر غالباً سب سے زیادہ زور دیا ہے۔ مفصل دیکھنا ہو تو وہ ملاحظہ کریں جو تفسیری حوالہ تفسیر کبیر سے پہلے نقل ہوچکے ہیں۔
۳… امام موصوف کی ایک عبارت پہلے درج ہے۔ جس میں انہوں نے توفی کے معنی ’’موت دینے‘‘ کے سمجھ کر بھی عجیب پیرایہ سے حیات عیسیٰ علیہ السلام پر استدلال کیا ہے۔
۴… امام موصوف اپنی (تفسیر کبیر ج۱۱ ص۱۰۳) میں زیر آیت ’’بل رفعہ اﷲ الیہ‘‘ فرماتے ہیں۔
’’رفع عیسیٰ الی السماء ثابت بہذہ الآیۃ‘‘
یعنی عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان پر اٹھایا جانا اس آیت سے بھی ثابت ہے۔
۵… امام موصوف کا پہلے قول درج ہے۔ جس میں آپ ’’وکان اﷲ عزیزاً حکیما‘‘ کی فصاحت وبلاغت بیان کرتے ہوئے حیات عیسیٰ علیہ السلام علی السماء کا ثبوت دے رہے ہیں۔ (ایضاً)
۶… پہلے ہم نے امام موصوف کی تفسیر سے ایک قول نقل کیا ہے۔ جہاں وہ عجیب پیرایہ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات ثابت کرنے میں فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت سے پہلے نازل ہوں گے۔ گویا ان کا نازل ہونا قیامت کے قرب کی نشانی ہوگی۔
۹… پر بھی ان کا ایک مضمون قابل دید ہے۔
۱۰… ’’روی انہ علیہ الصلوٰۃ والسلام لما اظہر ہذہ المعجزات العجیبۃ قصد الیہود قتلہ فخلصہ اﷲ منہم حیث رفعہ الیٰ السماء‘‘
(تفسیر کبیر)
روایت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جب عجیب وغریب معجزات دکھائے تو یہود نے ان کے قتل کا ارادہ کیا۔ پس اﷲتعالیٰ نے ان کو یہود سے خلاصی دی اس طرح کہ انہیں آسمان پر اٹھا لیا۔
۱۱… امام صاحب ’’ولٰکن شبہ‘‘ کی بحث کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
’’ان یسند الیٰ ضمیر المقتول لانہ قولہ وما قتلوہ وما صلبوہ یدل علیٰ انہ وقع القتل علیٰ غیرہ فصار ذالک الغیر مذکورا بہذا الطریق فحسن اسناد شبہ الیہ‘‘
(تفسیر کبیر ج۱۱ ص۹۹)
یعنی یہ فعل شبہ مسند ہے طرف ضمیر کی جو مقتول کی طرف پھرتی ہے۔ کیونکہ قول ’’وما قتلوہ وما صلبوہ‘‘ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ کسی اور شخص پر قتل واقع ہوا۔ پس اس طریق سے وہ مقتول مذکور ہوا اور شبہ کی اسناد اس کی طرف صحیح ہوگئی۔
۲… ’’کان (جبرائیل) یسیر معہ حیث سار وکان معہ حین صعد الی السماء‘‘
(تفسیر کبر زیر آیت وایدناہ)
اور جبرائیل علیہ السلام جاتا تھا۔ جہاں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جاتے تھے اور جبرائیل ان کے ہمراہ تھا۔ جب کہ وہ آسمان پر چڑھ گئے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔