Sunday, June 28, 2015

حیات عیسی علیہ السلام پر احادیث 9 (عیسی ابن مریم کی قبر آپ ﷺ کے پہلو میں ہو گی)

0 comments
حیات عیسی علیہ السلام پر احادیث (عیسی ابن مریم کی قبر آپ ﷺ کے پہلو میں ہو گی)

حدیث نمبر:۹…
’’عن عائشۃؓ قالت قلت یا رسول اﷲﷺ انی اری انی اعیش بعدک فتاذن لی ان ادفن الی جنبک فقال انیّٰ بذالک الموضع مافیہ الا موضع قبری وقبر ابی بکر وعمر وعیسیٰ ابن مریم‘‘
(مسند احمد ج۶ ص۵۷ حاشیہ)
’’حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اﷲﷺ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میں آپ کے بعد زندہ رہوں گی۔ پس مجھے اجازت دیں کہ میں بھی آپ کے پہلو میں دفن کی جاؤں۔ پس آپ نے فرمایا۔ کس طرح ممکن ہے اس میں تو صرف چار قبروں کی جگہ ہے۔ میری قبر اور ابوبکر وعمر وعیسیٰ بن مریم کی قبر کی۔‘‘
تصدیق نمبر:۱… یہ حدیث امام احمد قادیانیوں کے مسلمہ امام ومجدد صدی دوم نے اپنی مسند میں بروایات صحیحہ درج کی ہے۔ اب کس قادیانی کی جرأت ہے کہ اپنے ہی امام اور مجدد کی روایت کردہ حدیث سے انکار کرے اور حسب الحکم مرزاقادیانی فاسق اور کافر ہو جائے۔
تصدیق نمبر:۲… حدیث کو حدیث نمبر۳ کی روشنی میں دیکھنے سے اس کی توثیق کا یقین ہو جاتا ہے۔
تصدیق نمبر:۳… تصدیق از حضرت عبداﷲ بن سلامؒ وامام بخاریؒ
’’قال عبداﷲ بن سلام یدفن عیسیٰ ابن مریم مع رسول اﷲﷺ وصاحبیہ فیکون قبرہ رابعاً‘‘
امام بخاری نے حضرت عبداﷲ بن سلام صحابی کا قول نقل کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دفن ہوں گے۔ رسول کریمﷺ اور آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ پس ان کی قبر چوتھی ہوگی۔‘‘
(درمنثور بحوالہ اخرج البخاری فی تاریخہ)
تصدیق نمبر:۴… ترمذی میں ہے: ’’وقد بقی فی البیت موضع قبر‘‘ یعنی حجرہ نبوی میں ایک قبر کی جگہ باقی ہے۔
محترم ناظرین! جس طرح ابھی تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بیوی اور اولاد کا نہ ہونا ثابت ہوچکا ہے۔ اسی طرح کرۂ ارضی پر ان کی قبر بھی نہیں ہے۔ بلکہ حسب الحکم رسول کریمﷺ آپ کے حجرہ مبارکہ میں حضرت مسیح کے لئے قبر کی جگہ خالی پڑی ہے۔ اگر وہ فوت ہوگئے ہوتے تو رسول کریمﷺ اپنے پہلو میں ان کے دفن کے لئے جگہ نہ چھڑوا جاتے۔ پس ثابت ہوا کہ ابھی تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔
نوٹ: مرزاقادیانی اور ان کی امت نے مل ملا کر سرینگر کشمیر میں ایک قبر کا نام قبر عیسیٰ علیہ السلام رکھ لیا ہے۔ مگر ابھی تک اس کا تاریخی ثبوت نہیں پہنچا سکے۔ اگر ان کے اس مضحکہ خیز دعویٰ میں ذرا بھر بھی صداقت ہوتی تو کروڑہا عیسائی سرینگر میں اپنے نبی بلکہ اپنے ابن اﷲ کی قبر کی زیارت کے لئے ہر سال ضرور جایا کرتے۔ قادیانیوں کا یہ دعویٰ محض بلادلیل ہے۔ اس کی صحت کا اندازہ آپ اسی امر سے لگا لیں کہ رسول پاکﷺ اور صحابہ کرامؓ تو فرماتے ہیں کہ ان کے دفن کرنے کے لئے جگہ حجرہ مبارکہ نبویہ میں موجود ہے اور قیامت کے دن دونوں اولوالعزم رسول ایک ہی مقبرہ سے اٹھیں گے۔ مگر مرزاقادیانی اس کی تردید کر کے ان کو دفن شدہ ثابت کرتے ہیںَ

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔