Sunday, June 28, 2015

حیات عیسی علیہ السلام پر احادیث 2 ( عیسی ابن مریم کو پہچاننے کی علامات)۔

0 comments
حیات عیسی علیہ السلام پر احادیث ( عیسی ابن مریم کو پہچاننے کی علامات)۔

حدیث نمبر:۲… ’’عن ابی ہریرۃؓ عن النبیﷺ قال الانبیاء اخوۃ لعلّات امہاتہم شتی ودینہم واحد ولانی اولیٰ الناس بعیسیٰ ابن مریم لانہ لم یکن بینی وبینہ نبی وانہ نازل رایتموہ فاعرفوہ رجل مربوع الی الحمرۃ والبیاض علیہ ثوبان ممصران رأسہ یقطر وان لم یصبہ بلل فیدق الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویدعوا الناس الیٰ الاسلام فتہلک فی زمانہا الملل کلہا الا الاسلام وترتع الاسود مع الابل والنمار مع البقر والذیاب مع الغنم وتلعب الصبیان بالحیات فلا تضرہم فیمکث اربعین سنۃ ثم یتوفیٰ ویصلی علیہ المسلمون‘‘
(رواہ ابوداؤد ج۲ ص۱۳۵، باب خروج الدجال ومسند احمد ج۲ ص۴۰۶)
حدیث بالا کی عظمت وصداقت کا ثبوت، تصدیق از مرزاغلام احمد قادیانی

۱… مرزاقادیانی نے اس حدیث سے اپنی صداقت میں مندرجہ ذیل کتابوں میں استدلال کیا ہے۔
(حقیقت الوحی ص۳۰۷، خزائن ج۲۲ ص۳۲۰، ازالہ اوہام ص۶۹۹، خزائن ج۳ ص۴۷۷)
۲… مرزاقادیانی کے قول کے مطابق یہ حدیث بخاری شریف میں بھی موجود ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی کی ساری عبارت ناظرین کے مطالعہ کے لئے لکھ دیتا ہوں۔
’’پھر امام بخاری نے… ظاہر کیا ہے کہ اس قصہ کی وجہ سے آنحضرتﷺ کو مسیح ابن مریم سے ایک مشابہت ہے۔ چنانچہ ص۴۸۹ میں یہ حدیث بھی بروایت ابوہریرہؓ لکھ دی ہے۔
انا اولیٰ الناس بابن مریم والانبیاء اخوۃ علات‘‘
(ازالہ اوہام ص۸۹۳، خزائن ج۳ ص۵۸۷،۵۸۸)
اس سے معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی اس حدیث کی صحت کے نہ صرف قائل تھے بلکہ مدعی تھے۔
تصدیق از مرزامحمود احمد قادیانی خلیفہ قادیان

چھوٹے مرزامحمود قادیانی نے یہ حدیث سارے کی ساری اپنی کتاب میں درج کر کے اس کے بل بوتے پر مرزاقادیانی کی نبوت ثابت کی ہے اور بہت لمبی چوڑی بحث کی ہے۔ بہرحال حدیث مذکورہ بالا کو بالکل صحیح تسلیم کر لیا۔ ہم نے یہ حدیث ’’حقیقت النبوۃ‘‘ ہی سے نقل کی ہے۔ اب ترجمہ حدیث کا بھی ہم خلیفہ قادیانی مرزامحمود کے الفاظ میں آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں۔
’’یعنی انبیاء علاتی بھائیوں کی طرح ہوتے ہیں۔ ان کی مائیں تو مختلف ہوتی ہیں اور دین ایک ہوتا ہے اور میں عیسیٰ ابن مریم سے سب سے زیادہ تعلق رکھنے والا ہوں۔ کیونکہ اس کے اور میرے درمیان کوئی نبی نہیں (ہوا کا لفظ کھا گئے ہیں۔ ابوعبیدہ) اور وہ نازل ہونے والا ہے۔ پس جب اسے دیکھو تو اسے پہچان لو کہ وہ درمیان قامت، سرخی سفیدی، ملا رنگ، زرد کپرے پہنے ہوئے اس کے سر سے پانی ٹپک رہا ہوگا۔ گو سر پر پانی نہ ہی ڈالا ہو اور صلیب کو توڑے گا اور خنزیر کو قتل کرے گا اور جزیہ کو ترک کر دے گا اور لوگوں کو اسلام کی دعوت دے گا۔ اس کے زمانہ میں سب مذاہب ہلاک ہو جائیں گے اور صرف اسلام ہی رہ جائے گا۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۹۲)
قادیانی خیانت کی عجیب مثال

مرزابشیرالدین محمود نے ساری حدیث کو نقل کردیا ہے۔ مگر درمیان سے وہ تمام الفاظ اور فقرے جن میں قادیانی تادیل کی دال نہیں گل سکتی ہضم کر گئے ہیں۔
مثلاً ’’فیقاتل الناس علی الاسلام… ویہلک المسیح الدجال‘‘
مطلب جن کا یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہونے کے بعد کفار سے جہاد کریں گے اور دجال کو ہلاک کر دیں گے۔
۱… تصدیق از امام احمد مجدد وقت (عسل مصفی جلد اوّل ص۱۶۳،۱۶۴) یہ حدیث مسند امام احمد میں بھی موجود ہے۔
۲… تصدیق از حافظ ابن حجر مجدد وقت ( عسل مصفی ج اوّل ص۱۶۳،۱۶۴) انہوں نے اس حدیث کی اسناد کو صحیح لکھا ہے۔
(دیکھو فتح الباری ج۶ ص۳۵۷)
ابوعبیدہ
اس حدیث میں رسول اﷲﷺ نے حضرت مسیح علیہ السلام کا نام عیسیٰ ابن مریم لے کر فرمایا ہے کہ وہ مجھ سے پہلے ہوئے ہیں۔ (جیسا کہ ’’لم یکن‘‘ کے الفاظ اعلان کر رہے ہیں) پھر ارشاد فرمایا کہ تحقیق وہی ابن مریم نازل ہونے والا ہے۔ نزول کا لفظ رفع یا صعود کا مقابل ہے۔ چنانچہ خود مرزاقادیانی نے بھی اس بات کو تسلیم کر لیا ہے۔ لکھتے ہیں: ’’وتعلمون ان النزول فرع للصعود‘‘ میدانید کہ نزول برائے صعود فرع است۔
(انجام آتھم ص۱۶۸، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
یعنی اترنا چڑھنے کا نتیجہ ہے۔ پس معلوم ہوا کہ دونوں میں سے ایک کا یقینی علم حاصل ہو جائے تو دوسرا خود بخود ثابت ہو جائے گا۔ مثال اس کی یوں سمجھیں۔
’’جاگنا سونے کی فرع ہے۔ اگر کوئی آدمی جاگ اٹھا ہو تو وہ ضرور سویا ہوگا۔‘‘ اسی طرح اگر عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے اترنا ثابت ہوجائے تو لازمی طور پر ان کا آسمان پر جانا بھی ثابت شدہ متصور ہوگا۔ اگر یوں کہا جائے کہ مرزاقادیانی لاہور سے آئے ہیں تو مرزاقادیانی کا لاہور جانا بھی ثابت ہو جائے گا۔ اگر یوں کہا جائے کہ مرزامحمود ہوائی جہاز سے اترے ہیں تو ان کا ہوائی جہاز میں اڑنا بھی ثابت ہو جائے گا۔
پس جب ہم نے اس حدیث سے ثابت کر دیا ہے کہ وہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو حضرت مریم صدیقہ کے بیٹے تھے نازل ہوں گے تو معلوم ہوا کہ وہ آسمان پر زندہ موجود ہیں۔ خود غرضی کا ستیاناس ہو کہ عیسیٰ علیہ السلام کے معنی غلام احمد اور مریم سے مراد چراغ بی بی لیا جارہا ہے اور آسمان سے مراد ماں کا پیٹ باپ سے مراد بیٹا اور بیٹے سے مراد بھائی اور باپ سے مراد بھائی یا بیٹا غرضیکہ جو کچھ دل چاہے معنی کر لیتے ہیں۔ اگرکسی زبان میں یہ طریقہ عام مروج ہو جائے تو امن عالم خطرہ میں پڑ جائے۔ میں کہتا ہوں مجھے کھانڈ دو۔ آپ مجھے مٹی دے دیں۔ اس پر میں قبول کرنے سے انکار کر دوں۔ آپ کہیں کھانڈ سے مراد آپ کی مٹی ہی تھی۔ لطف یہ کہ اس کجروی پر بھی آپ کو کچھ دوست ایسے مل جائیں جو آپ کا استدلال مان لیں۔ تو بتائیے کہ سکھا شاہی کے سرپر کیا سینگ ہوتے ہیں؟
بعض مرزائی کہتے ہیں کہ: ’’آسمان سے‘‘ کے لفظ حدیث میں نہیں ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ رسول کریمﷺ یا اﷲ تعالیٰ مرزاقادیانی کی طرح کلام کرنے والے نہیں ہیں کہ کلام میں غیرضروری الفاظ بھی خواہ مخواہ داخل کرتے جائیں۔ قادیانیوں کی جانے بلا کہ فصاحت وبلاغت اور علم کلام کس جانور کا نام ہے؟ دیکھئے پچھلے دنوں مسٹر خالد لطیف گابا ولایت تشریف لے گئے تھے۔ اس میں ولایت کے لفظ سے پہلے ’’ہندوستان سے‘‘ کے الفاظ بڑھانے کا مطالبہ کرنا کس قدر حماقت ہے؟ اسی طرح ان کے ولایت جانے کے بعد یونہی کہا جائے گا کہ مسٹر خالد لطیف گابا فلاں تاریخ ہندوستان آجائیں گے۔ اس پر کہنے والے کا منشاء یقینا ولایت سے آنے کا ہے۔
اس صورت میں ’’ولایت سے‘‘ کے لفظ بڑھانا کوئی ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح جب کہ تمام صحابہ کرامؓ جن سے خطاب تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر زندہ بجسدہ العنصری مانتے تھے۔ اندریں صورت ’’نازل من السمائ‘ ‘ کی بجائے صرف ’’نازل‘‘ کا لفظ کہنا ہی رسول کریمﷺ کو زیب دیتا تھا۔ مگر باوجود اس کے کہ ’’من السمائ‘‘ کے الفاظ کا اضافہ غیرضروری تھا۔ رحمتہ اللعالمینؐ نے قادیانیوں کا ناطقہ بند کرنے کے لئے اپنی مبارک زبان سے ’’من السمائ‘‘ کے الفاظ بھی بڑھادئیے۔ جیسا کہ آگے آتا ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔